Hamas: Inside the Terror Group at War with Israel | DISPATCH | HD Documentary

Hamas: Inside the Terror Group at War with Israel | DISPATCH | HD Documentary

مختصر خلاصہ

یہ ویڈیو غزہ کی پٹی پر حماس کے کنٹرول، 7 اکتوبر کو اسرائیل پر ہونے والے حملے، اور اس کے نتیجے میں ہونے والی جنگ کا جائزہ لیتی ہے۔ اس میں حماس کی تیاریوں، حکمت عملیوں، مالیاتی وسائل اور نظریاتی بنیادوں کا جائزہ لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ اسرائیل کی جانب سے انٹیلی جنس کی ناکامیوں، حماس کی جانب سے شہریوں کے استعمال، اور تنازعے کے انسانی المیے پر بھی روشنی ڈالتی ہے۔

اہم نکات:

  • حماس نے برسوں کے دوران غزہ میں زیر زمین سرنگوں کا ایک وسیع نیٹ ورک تیار کیا ہے۔
  • تنظیم کو ایران اور قطر جیسے ممالک سے مالی امداد ملتی ہے۔
  • حماس نوجوانوں کو بھرتی کرنے اور اپنی جنگی سرگرمیوں کو جاری رکھنے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتی ہے۔
  • تنازعے کے نتیجے میں ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوئے ہیں۔

تعارف

اسرائیل پر 7 اکتوبر کے حملے کے بعد غزہ کی پٹی ایک ماہ سے زائد عرصے سے اسرائیلی فوج کی بمباری کا نشانہ بنی ہوئی ہے۔ اسرائیل نے حماس کو ختم کرنے کا عزم کیا ہے، جو اس حملے کی ذمہ دار ہے۔ اس کے جواب میں دنیا بھر میں فلسطین کے حامی مظاہرے ہو رہے ہیں اور اقوام متحدہ جنگ بندی کا مطالبہ کر رہی ہے۔ اسرائیل نے حماس سے 240 یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

حماس: ایک دہشت گرد تنظیم

حماس ایک اسلامی تحریک ہے جس نے 2006 میں غزہ پر قبضہ کیا تھا۔ یہ تنظیم اسرائیل کی تباہی کی حامی ہے، جس کے جواب میں اسرائیل نے غزہ کی پٹی کا محاصرہ کر رکھا ہے۔ 7 اکتوبر سے پہلے غزہ کے باشندوں اور اسرائیلی فوجیوں کے درمیان جھڑپیں روزمرہ کا معمول تھیں۔ یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ مہینوں سے جاری اس حملے کی منصوبہ بندی اسرائیلی خفیہ ایجنسیوں سے کیسے پوشیدہ رہی۔

7 اکتوبر کا حملہ

7 اکتوبر کو حماس کے جنگجوؤں نے غزہ کی پٹی میں اسرائیلی سرحد پر حملہ کیا۔ انہوں نے دھماکہ خیز مواد اور بلڈوزر استعمال کرتے ہوئے دیوار کو کئی جگہوں سے توڑا اور اسرائیلی علاقے میں داخل ہوئے۔ جنگجوؤں نے ریم نامی جگہ پر ایک میوزک فیسٹیول پر حملہ کیا، جس میں 260 افراد ہلاک ہوئے۔ انہوں نے قریبی بستیوں پر بھی حملہ کیا اور سینکڑوں شہریوں کو قتل کیا۔

دیوار کا انہدام اور اسرائیلی فوج کی ناکامی

65 کلومیٹر لمبی اور 6 میٹر اونچی دفاعی دیوار، جس کی تعمیر پر ایک ارب ڈالر سے زیادہ لاگت آئی تھی، اتنی آسانی سے کیسے ٹوٹ گئی؟ حماس کے جنگجوؤں نے واچ ٹاورز پر تعینات گارڈز کو ختم کر دیا اور اسرائیلی نگرانی کے نظام کو ناکارہ بنا دیا۔ اس کے علاوہ، غزہ کے ارد گرد تعینات کئی ہزار فوجیوں کو مغربی کنارے بھیج دیا گیا تھا، جہاں وہ یہودی آباد کاروں کی حفاظت کر رہے تھے۔ حماس نے 7 اکتوبر کی تاریخ کا انتخاب بھی جان بوجھ کر کیا، کیونکہ اس دن سکوت کا تہوار منایا جا رہا تھا اور بہت سے فوجیوں کو چھٹی ملی ہوئی تھی۔

اسرائیلی انٹیلی جنس کی ناکامی

اسرائیلی انٹیلی جنس، جو دنیا کی بہترین انٹیلی جنس ایجنسیوں میں شمار ہوتی ہے، اس حملے کو روکنے میں کیسے ناکام رہی؟ یونٹ 8200، جو ایک اشرافیہ انٹیلی جنس اور وائر ٹیپنگ یونٹ ہے، مکمل طور پر بے خبر کیوں رہا؟ حماس کے پاس اسرائیلی فوجیوں کے بارے میں بہت درست معلومات تھیں، جو اسے فلسطینی کارکنوں سے حاصل ہوئی تھیں جو روزانہ اسرائیل میں کام کرنے جاتے تھے۔

حماس کی تیاری اور حکمت عملی

حماس نے اسرائیلی فوجیوں کو دھوکہ دینے کے لیے مختلف حکمت عملیوں کا استعمال کیا۔ تنظیم نے زیر زمین سرنگوں کا ایک وسیع نیٹ ورک تیار کیا، جسے "غزہ میٹرو" کہا جاتا ہے۔ ان سرنگوں میں ہتھیاروں کی فیکٹریاں اور کمانڈ سینٹر موجود ہیں۔ حماس نے ڈرون بھی استعمال کیے تاکہ اسرائیلی کنٹرول ٹاورز اور ٹینکوں کو نشانہ بنایا جا سکے۔

محمد دیف: حملے کا ماسٹر مائنڈ

محمد دیف 7 اکتوبر کے حملے کا ماسٹر مائنڈ ہے۔ وہ حماس کی مسلح ونگ، عزالدین القسام بریگیڈز کا کمانڈر ہے۔ دیف ایک پراسرار شخصیت ہے اور اس کی بہت کم تصاویر دستیاب ہیں۔ اسرائیل نے کئی بار اسے قتل کرنے کی کوشش کی ہے، لیکن وہ ہر بار بچنے میں کامیاب رہا ہے۔

حماس کا سیاسی ونگ اور مالیاتی وسائل

حماس کا ایک سیاسی ونگ بھی ہے، جو تنظیم کو زیادہ قابل احترام بنانے اور بیرون ملک اتحادی بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ حماس کے نمائندے مشرق وسطیٰ کے کئی ممالک میں موجود ہیں۔ تنظیم کو قطر اور ایران جیسے ممالک سے مالی امداد ملتی ہے۔ قطر ہر سال غزہ کی پٹی میں 360 ملین ڈالر ڈالتا ہے۔ حماس قانونی معیشت میں بھی سرمایہ کاری کرتی ہے اور اس کی بیرون ملک درجنوں کمپنیاں ہیں۔

حماس کا عروج اور اسرائیل کا کردار

حماس 1970 کی دہائی میں اسرائیل کی آنکھوں کے سامنے پروان چڑھی۔ اس وقت اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی پر قابض تھی۔ اسرائیل نے شیخ یاسین نامی ایک مذہبی مبلغ کو یاسر عرفات کی فتح تحریک کو کمزور کرنے کے لیے استعمال کیا۔ 1987 میں حماس باضابطہ طور پر قائم ہوئی۔ تنظیم کے بانی چارٹر میں یہود دشمنی کے خیالات موجود تھے۔

غزہ میں حماس کی حکومت

2005 میں اسرائیلی فوج غزہ سے نکل گئی۔ 2006 میں حماس نے انتخابات جیتے۔ 2007 میں حماس نے فتح کو ایک خونی جنگ میں شکست دے کر غزہ پر مکمل کنٹرول حاصل کر لیا۔ اس کے بعد سے تنظیم نے غیر ملکی حمایت کی بدولت کافی دولت جمع کی ہے۔ حماس کے سیاسی رہنما اسماعیل ہانیہ فنڈ ریزر کا کردار ادا کرتے ہیں اور حزب اللہ کے سربراہ، ترک صدر اردگان اور ایرانی سپریم گائیڈ خامنہ ای سے ملاقاتیں کرتے ہیں۔

حماس کی مالیاتی حکمت عملی

حماس اسرائیل کے دشمنوں کی سخاوت پر انحصار کرنے کے ساتھ ساتھ قانونی معیشت میں بھی سرمایہ کاری کرتی ہے۔ تنظیم کی بیرون ملک درجنوں کمپنیاں ہیں۔ حماس سوشل نیٹ ورکس پر کرپٹو کرنسی میں عطیات کی اپیلیں بھی جاری کرتی ہے۔ اس کے علاوہ، حماس غزہ کی پٹی میں داخل ہونے والے سامان اور کاروباروں پر ٹیکس بھی لگاتی ہے۔

غزہ کے باشندوں کی زندگی

2007 سے غزہ کے باشندے حماس کی حکومت کے تحت زندگی گزار رہے ہیں۔ حماس آزاد انتخابات منعقد کرنے سے انکار کرتی ہے اور اپنی حکمرانی کی مخالفت کرنے والوں کو تشدد کا نشانہ بناتی ہے۔ تنظیم اسرائیل کے ایجنٹ ہونے کے الزام میں لوگوں کو پھانسی دینے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ غزہ کی 60 فیصد آبادی غربت کی لکیر سے نیچے زندگی گزار رہی ہے اور انہیں روزانہ انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

حماس کی مقبولیت اور بھرتی کی حکمت عملی

کیا حماس غزہ میں واقعی مقبول ہے؟ واشنگٹن انسٹی ٹیوٹ کے ایک سروے کے مطابق، غزہ کے نصف سے زیادہ باشندوں کی تنظیم کے بارے میں مثبت رائے ہے۔ حماس نوجوانوں کو بھرتی کرنے کے لیے مختلف حربے استعمال کرتی ہے۔ تنظیم گرمیوں میں نوجوانوں کے لیے کیمپ منعقد کرتی ہے، جہاں انہیں ہتھیاروں کا استعمال سکھایا جاتا ہے اور اسرائیل پر حملوں کی مشق کرائی جاتی ہے۔

شہریوں کا استعمال اور تنازعے کا انسانی المیہ

حماس اسرائیلی حملوں سے خود کو بچانے کے لیے شہریوں کو استعمال کرنے سے بھی دریغ نہیں کرتی۔ غزہ دنیا کا سب سے زیادہ گنجان آباد علاقہ ہے۔ حماس کے فوجی کیمپ ورکنگ کلاس کے محلوں کے درمیان قائم کیے جاتے ہیں، جو کنڈرگارٹنز سے چند میٹر کے فاصلے پر ہوتے ہیں۔ 7 اکتوبر سے اسرائیلی فوج نے حماس کے 12,000 اہداف پر حملے کیے ہیں، جن میں ایمبولینسیں، ہسپتال اور اسکول بھی شامل ہیں۔ ان حملوں میں 10,000 سے زائد شہری ہلاک ہو چکے ہیں۔ 240 اسرائیلی یرغمالی اب بھی حماس کے پاس ہیں۔

Share

Summarize Anything ! Download Summ App

Download on the Apple Store
© 2024 Summ