بالکل، یہاں آپ کے لیے ویڈیو کا خلاصہ ہے، جو اردو میں لکھا گیا ہے:
مختصر خلاصہ
یہ ویڈیو اسرائیلی خفیہ ایجنسی موساد کی جانب سے کیے گئے ٹارگٹڈ قتلوں کی تاریخ اور ان کے طریقوں پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس میں 1988 میں ابو جہاد کا قتل اور 1997 میں خالد مشعل کو زہر دینے کی ناکام کوشش جیسے واقعات شامل ہیں۔ ویڈیو میں ان کارروائیوں کے سیاسی اور اخلاقی مضمرات پر بھی بحث کی گئی ہے۔
اہم نکات:
- اسرائیل نے اپنی بقا کے لیے ٹارگٹڈ قتلوں کو ایک جائز حکمت عملی کے طور پر استعمال کیا ہے۔
- موساد نے ان کارروائیوں کو انجام دینے کے لیے مختلف طریقے استعمال کیے ہیں، جن میں بمباری، شوٹنگ اور زہر دینا شامل ہیں۔
- ان کارروائیوں کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر تنازعات اور سفارتی مسائل پیدا ہوئے ہیں۔
ابو جہاد کا قتل
مارچ 1978 میں، فلسطین لبریشن آرگنائزیشن (PLO) کے کمانڈوز نے ایک اسرائیلی قصبے میں ایک بس ہائی جیک کی جس میں 38 افراد ہلاک ہوئے۔ موساد کے مطابق اس حملے کا ذمہ دار خلیل الوزیر عرف ابو جہاد تھا۔ ابو جہاد یاسر عرفات کا دست راست تھا اور پی ایل او کی فوجی کارروائیوں کا سربراہ تھا۔ اسرائیل نے ابو جہاد کو ختم کرنے کا فیصلہ کیا اور اس مقصد کے لیے ایک خصوصی ٹیم تشکیل دی گئی۔ اس ٹیم نے ابو جہاد کی نفسیاتی پروفائل تیار کی اور اس کی نقل و حرکت پر نظر رکھی۔ اپریل 1988 میں، اسرائیلی کمانڈوز نے تیونس میں ابو جہاد کے گھر پر حملہ کیا اور اسے گولی مار کر ہلاک کر دیا۔ اس کارروائی میں 75 گولیاں چلائی گئیں۔
خالد مشعل کو زہر دینے کی کوشش
جولائی 1997 میں، یروشلم میں ایک مارکیٹ میں خودکش بم دھماکے میں 14 افراد ہلاک ہوئے۔ اس وقت کے اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے حماس کے کارکنوں کی ایک فہرست طلب کی جنہیں قتل کیا جانا تھا۔ موساد نے خالد مشعل کو نشانہ بنانے کا فیصلہ کیا، جو اس وقت حماس کے ایک سینئر رہنما تھے۔ مشعل اردن میں مقیم تھے، جس کے ساتھ اسرائیل نے 1994 میں امن معاہدہ کیا تھا۔ موساد نے مشعل کو زہر دینے کا منصوبہ بنایا تاکہ اس کارروائی کو خفیہ رکھا جا سکے۔ ستمبر 1997 میں، موساد کے ایجنٹوں نے عمان میں مشعل پر زہر سے حملہ کیا، لیکن وہ پکڑے گئے۔ اس واقعے کے نتیجے میں اسرائیل اور اردن کے درمیان سفارتی بحران پیدا ہو گیا۔ اردن کے شاہ حسین نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ مشعل کو بچانے کے لیے تریاق فراہم کرے۔ امریکہ کی مداخلت کے بعد، اسرائیل نے تریاق فراہم کیا اور مشعل کی جان بچ گئی۔ اس کے بدلے میں، اردن نے اسرائیلی ایجنٹوں کو رہا کر دیا اور اسرائیل نے 50 فلسطینی قیدیوں کو رہا کیا۔
دبئی میں محمود المبحوح کا قتل
19 فروری 2010 کو، موساد نے دبئی میں محمود المبحوح کو قتل کر دیا۔ المبحوح حماس کا ایک رہنما تھا اور اس پر ایران سے غزہ میں ہتھیار اسمگل کرنے کا الزام تھا۔ موساد کے ایجنٹوں نے المبحوح کے ہوٹل کے کمرے میں گھس کر اسے باندھ دیا اور پھر اسے ایک نیورو مسکولر ریلیکسنٹ انجیکشن لگا دیا۔ المبحوح کی موت کو قدرتی وجوہات سے ہونے والی موت ظاہر کیا گیا۔ اس کارروائی میں موساد کے 20 ایجنٹوں نے حصہ لیا، جنہوں نے جعلی پاسپورٹ استعمال کیے اور اپنی شناخت چھپانے کے لیے مختلف حلیے اپنائے۔ اس واقعے کے نتیجے میں بین الاقوامی سطح پر تنقید کی گئی اور دبئی پولیس نے موساد کے ایجنٹوں کی تصاویر جاری کر دیں۔
یاسر عرفات کی موت
2004 میں، فلسطینی رہنما یاسر عرفات پیرس کے ایک ہسپتال میں انتقال کر گئے۔ ان کی موت کی وجہ ایک پراسرار بیماری بتائی گئی۔ عرفات کی موت کے بعد، موساد پر فوری طور پر شبہ کیا گیا۔ 2012 میں، ایک سوئس لیبارٹری نے عرفات کے کپڑوں پر پولونیم کی موجودگی کا انکشاف کیا۔ پولونیم ایک تابکار عنصر ہے جو زہر کے طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔ عرفات کی موت کی وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہے، لیکن فلسطینیوں کا خیال ہے کہ اسرائیل اس کا ذمہ دار ہے۔