مختصر خلاصہ
اس ویڈیو میں، ہم اسرائیل کے وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ کی پالیسیوں اور مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع پر ان کے اثرات کا جائزہ لیتے ہیں۔ یہ ویڈیو ان آباد کاروں کے خیالات کو بھی پیش کرتا ہے جو خود کو زمین کے مالک سمجھتے ہیں اور فلسطینیوں کے ساتھ تنازعہ کے حل کے طور پر مکمل اسرائیلی کنٹرول پر یقین رکھتے ہیں۔
- بیزالل سموٹریچ کی پالیسیوں کا جائزہ
- مغربی کنارے میں یہودی بستیوں کی توسیع
- آباد کاروں کے خیالات اور زمین پر ان کا دعویٰ
- فلسطینیوں کے ساتھ تنازعہ اور اس کا حل
نتن یاہو کی حکومت اور بدعنوانی کے الزامات
اسرائیل کے وزیر اعظم بنجمن نتن یاہو پر بدعنوانی کے الزامات ہیں، لیکن دائیں بازو کی جماعتوں کے ساتھ اتحاد کی وجہ سے وہ اقتدار میں رہنے میں کامیاب رہے ہیں۔ خاص طور پر وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ کی پالیسیاں اہم ہیں۔
وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ کی پالیسیاں
وزیر خزانہ بیزالل سموٹریچ نے مقبوضہ فلسطینی علاقوں، خاص طور پر مغربی کنارے میں اپنی پالیسیاں سخت کر دی ہیں۔ وہ یہودی بستیوں کی حمایت کرتے ہیں اور فلسطینیوں کے خلاف سخت اقدامات کے حامی ہیں۔
مغربی کنارے کی تقسیم اور یہودی بستیاں
1993 میں اوسلو معاہدے کے تحت مغربی کنارے کو مختلف علاقوں میں تقسیم کیا گیا تھا۔ علاقہ اے فلسطینی اتھارٹی کے زیر انتظام ہے، علاقہ بی میں فلسطینی انتظامیہ اور اسرائیلی سیکیورٹی کنٹرول ہے، جبکہ علاقہ سی، جو کہ 60 فیصد علاقے پر مشتمل ہے، اسرائیلی کنٹرول میں ہے۔ اس علاقے میں تقریباً 500,000 یہودی آباد کار رہتے ہیں، جن میں سے کچھ فلسطینی علاقوں پر قبضہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
یہودی آباد کاروں کے خیالات
ایک 32 سالہ آباد کار کا کہنا ہے کہ یہ زمین یہودیوں کی ہے اور جو کوئی بھی اس دعوے سے اختلاف کرتا ہے اسے ثبوت پیش کرنا چاہیے۔ وہ زراعت کو اپنی شناخت کا حصہ سمجھتے ہیں اور اسے 2000 سال کی جلاوطنی کے بعد زمین پر واپسی کی علامت قرار دیتے ہیں۔ ان کا ماننا ہے کہ یہودی یہاں جنت بنانے کی کوشش کر رہے ہیں، جبکہ فلسطینیوں کا مقصد صرف یہودیوں کی نفی کرنا ہے۔
اراضی پر دعویٰ اور مستقبل کا تصور
آباد کاروں کا ماننا ہے کہ ان کے پاس مکمل اسرائیل کی ملکیت کا حق ہے اور اگر کوئی اس حق کو چیلنج کرتا ہے تو وہ اس سے لڑیں گے۔ وہ کہتے ہیں کہ جو لوگ امن سے رہنا چاہتے ہیں وہ امن سے رہیں، لیکن جو جنگ چاہتے ہیں انہیں جنگ ملے گی۔ ان کے نزدیک مکمل ارض اسرائیل کا مطلب ہے کہ لبنان، غزہ، شام، عراق اور اردن سمیت تمام علاقے اسرائیل کا حصہ ہونے چاہئیں۔
مغربی کنارے میں تشدد اور اسرائیلی فوج کا کردار
مغربی کنارے میں آباد کاروں اور فلسطینیوں کے درمیان اکثر جھڑپیں ہوتی رہتی ہیں۔ اسرائیلی فوج پر آباد کاروں کی حمایت کرنے اور فلسطینیوں کے خلاف تشدد میں ملوث ہونے کے الزامات لگتے رہتے ہیں۔