مختصر خلاصہ
اس ویڈیو میں کائنات سے متعلق دلچسپ حقائق بیان کیے گئے ہیں، جن میں ستاروں کی کشش ثقل کا اثر، نظام شمسی کی دم، سیاروں کی شکلیں، بلیک ہولز کے اندر کی سرگرمیاں، وقت کی نوعیت، خلا میں زندگی، اور دیگر فلکیاتی مظاہر شامل ہیں۔
- کائنات میں موجود ہر چیز ایک دوسرے کو کھینچتی ہے۔
- نظام شمسی کی ایک دم ہوتی ہے اور زحل اوپر سے ہموار ہے۔
- بلیک ہولز کے اندر کیا ہو رہا ہے یہ جاننا کائنات کے نظام کو درہم برہم کر سکتا ہے۔
- خلا میں وقت کی کوئی قید نہیں اور وہاں ہمیشہ جوانی رہتی ہے۔
- خلا میں سیاح بھی جا سکتے ہیں اور خلا بازوں کو خلا میں بیماریوں کا علاج خود کرنا پڑتا ہے۔
- سونا زمین کی پیداوار نہیں بلکہ ٹوٹے ہوئے ستاروں کی شکل ہے۔
- روشنی کی رفتار مختلف مواد میں مختلف ہوتی ہے۔
- کائنات میں ایسے سیارے بھی موجود ہیں جو زمین سے بہتر ہیں۔
- ملکی وے گلیکسی کی خوشبو الکحل کی طرح اور ذائقہ اسٹرابیری جیسا ہے۔
ستاروں کی کشش ثقل اور نظام شمسی کی دم
کائنات میں موجود ہر ستارہ، چاہے وہ کتنا ہی دور کیوں نہ ہو، اپنی کشش ثقل سے ہم انسانوں پر اثر انداز ہوتا ہے۔ نظام شمسی کو دور سے دیکھنے پر ہیلوسفیر لیئر نظر آتی ہے اور یہ نظام شمسی ملکی وے گلیکسی کے گرد گردش کرتا ہے۔ گردش کے دوران نظام شمسی کی ایک دم بنتی ہے جس میں زمین اور دوسرے سیارے موجود ہیں۔
سیاروں کی شکلیں اور کائنات کے سنسرشپ
بچپن سے اب تک ہم نے سیاروں کی جو بھی تصویریں دیکھی ہیں وہ گول شکل میں ہی دیکھی ہیں، لیکن زحل کی شکل گول نہیں بلکہ اوپر سے ہموار ہے۔ کائنات میں بہت سی ایسی چیزیں ہیں جن کا ہم مشاہدہ نہیں کر سکتے اور سائنسدانوں کے مطابق بلیک ہول کے اندر کی سرگرمیاں معلوم ہونے سے کائنات کا نظام درہم برہم ہو سکتا ہے، اس لیے اللہ تعالیٰ نے ایک سنسرشپ کا عمل رکھا ہوا ہے۔
وقت کا معیار اور جی پی ایس
دنیا میں وقت کا ایک معیار ہے جسے تمام کمپنیاں اور تاجر فالو کرتے ہیں۔ جی پی ایس میں ایٹمی گھڑی استعمال ہوتی ہے جو انتہائی درست ہوتی ہے اور اسی وجہ سے دنیا بھر کا جی پی ایس کام کر رہا ہے۔
زومبی ستارے
جب کوئی ستارہ سپرنووا دھماکے سے گزرتا ہے تو عام طور پر وہ مکمل طور پر تباہ ہو جاتا ہے، لیکن کچھ ستارے ایسے ہوتے ہیں جن میں زندگی کی رمق باقی رہ جاتی ہے اور وہ مدھم طریقے سے جلتے بجھتے رہتے ہیں۔ ایسے ستاروں کو زومبی ستارے کہا جاتا ہے۔
تاریخ اور کائنات کے حقائق
اس دنیا کی تاریخ 15,000 سال تک بیان کی گئی ہے اور اس دوران بہت سی تہذیبیں آباد تھیں۔ کائنات میں رات کا اندھیرا پہلے آتا ہے اور سورج اسے روشنی میں بدل دیتا ہے۔ اگر سورج ٹھنڈا ہو جائے تو زمین کو 8 منٹ تک اس کا پتہ نہیں چلے گا۔ عطارد اور زہرہ نظام شمسی کے دو ایسے سیارے ہیں جن کے چاند نہیں ہیں۔
نظام شمسی کے سیارے
نظام شمسی میں کل 176 چاند ہیں جو مختلف سیاروں کے گرد گھومتے رہتے ہیں۔ نظام شمسی کا سب سے گرم سیارہ زہرہ ہے، جہاں کا درجہ حرارت 462 ڈگری سینٹی گریڈ رہتا ہے۔ مریخ کا دن 24 گھنٹے 39 منٹ اور 35 سیکنڈ طویل ہوتا ہے اور اس کا ایک سال 687 دنوں کا ہوتا ہے۔
منفی کمیت اور نیوٹرینو
کائنات میں کچھ ایسے ذرات بھی وجود میں آئے تھے جو منفی کمیت کے نام سے جانے جاتے ہیں اور ان کا وزن مائنس میں ہوتا ہے۔ نیوٹرینو ایسے ذرات ہوتے ہیں جو دکھائی نہیں دیتے اور باآسانی ہمارے جسم سے آر پار ہو سکتے ہیں۔
ستاروں میں زلزلے اور سونے کی پیداوار
جس طرح زمین پر زلزلے آتے ہیں، اسی طرح ستاروں میں بھی زلزلے آتے ہیں۔ سونا زمین کی پیداوار نہیں بلکہ کسی اور سیارے کی پیداوار ہے اور یہ ٹوٹے ہوئے ستارے کی ایک شکل ہے۔
روشنی کی رفتار اور وقت کی نوعیت
روشنی کی رفتار مختلف مواد میں مختلف ہوتی ہے۔ وقت ایک فور ڈائمینشن ہے جو ہماری دنیا میں موجود ہے اور یہ مسلسل آگے بڑھتا جا رہا ہے۔ جنت میں وقت کی کوئی قید نہیں اور وہاں ہمیشہ جوانی رہتی ہے۔
خلا میں زندگی
خلا میں خلا باز انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں رہتے ہیں اور وہاں انہیں ورزش بھی کرنی پڑتی ہے۔ خلا میں خلا بازوں کو بیماریوں کا علاج خود کرنا پڑتا ہے اور وہ اپنے ساتھ ادویات بھی لے کر جاتے ہیں۔ خلا میں زمین سے زیادہ بیکٹیریاز موجود ہوتے ہیں۔
خلا میں سیاحت اور اپولو مشن
خلا میں سیاح بھی جا سکتے ہیں اور ڈینس ٹیٹو نامی ایک امریکی بزنس مین پہلا خلا باز سیاح تھا۔ اپولو مشن کے دوران خلا بازوں نے زمین سے چاند تک 380 کلومیٹر کا فاصلہ طے کیا تھا۔
اسپیس اسٹیشن اور خلا میں مشکلات
زمین سے خلا کا فاصلہ تقریباً 400 کلومیٹر سے زیادہ ہے۔ خلا میں پانی کی کمی ہوتی ہے اور خلا باز اپنے کپڑے ہفتے میں ایک بار تبدیل کرتے ہیں۔ اگر خلا میں کسی خلا باز کی وائر ٹوٹ جائے تو وہ خلا میں بھٹک سکتا ہے اور اس کی موت بھی واقع ہو سکتی ہے۔
سورج کا وزن اور مریخ کا پہاڑ
نظام شمسی کا زیادہ تر وزن سورج میں ہوتا ہے۔ مریخ پر ایک ایسا پہاڑ موجود ہے جو ماؤنٹ ایورسٹ سے بھی تین گنا بڑا ہے۔
نیوٹران ستارے اور کائنات کا پھیلاؤ
کائنات میں بہت سے نیوٹران ستارے موجود ہیں جو وزن میں بہت بھاری ہوتے ہیں۔ کائنات ہر روز وسیع ہوتی جا رہی ہے اور اپنے اصل مقام کی طرف لوٹتی جا رہی ہے۔
زمین سے بہتر سیارے
کائنات میں ایسے سیارے بھی موجود ہیں جن کی آب و ہوا اور ماحول ہماری صحت کے لیے اچھے ہیں۔ سائنسدانوں نے 24 ایسے سیارے دریافت کیے ہیں جو زمین سے ملتے جلتے ہیں۔
نئی ایجادات اور دریافتیں
سائنسدان ہر روز نئی ایجادات کر رہے ہیں اور چاند اور مریخ پر بستیاں بسانے کے بارے میں سوچ رہے ہیں۔
خلا کے دلچسپ حقائق
خلا میں پانی کا ایک بڑا بلبلہ بنتا ہے اور ملکی وے گلیکسی کی خوشبو الکحل کی طرح اور ذائقہ اسٹرابیری جیسا ہے۔ خلا میں ٹوٹے ہوئے میٹلز خود بخود جڑ جاتے ہیں۔ انٹرنیشنل اسپیس اسٹیشن میں خلا باز ایک دن میں 16 مرتبہ سورج کو طلوع اور غروب ہوتے دیکھتے ہیں۔
مریخ پر انسانی زندگی اور گلیلیو
2030 تک انسان مریخ پر پہنچ چکا ہوگا اور وہاں کی آب و ہوا کے اثرات سے ان کے جسمانی خدوخال بھی تبدیل ہو جائیں گے۔ گلیلیو نے تقریباً 400 سال پہلے اسپیس کو دیکھ لیا تھا۔
خلا میں آنسو اور کھانا
خلا میں کشش ثقل نہ ہونے کی وجہ سے وہاں پر موجود خلا باز اپنے کھانے میں نمک یا چینی نہیں چھڑک سکتے اور وہ کھانے کو گیلا کرکے کھاتے ہیں۔
خلا میں سورج اور بغیر اسپیس سوٹ کے خلا میں جانا
اگر خلا سے ہم سورج کو دیکھیں گے تو سورج ہمیں کالا نظر آئے گا۔ بغیر اسپیس سوٹ کے خلا میں جانے سے جسم پھٹ جائے گا اور زیادہ سے زیادہ 2 منٹ تک زندہ رہ سکتے ہیں۔
مریخ کا پہاڑ اور چاند کا درجہ حرارت
خلا کا سب سے اونچا پہاڑ مریخ پر موجود ہے اور یہ زمین پر موجود ماؤنٹ ایورسٹ سے تین گنا زیادہ بڑا ہے۔ چاند کا صرف 27% حصہ زمین پر دکھائی دیتا ہے اور اس کا درجہ حرارت -238 ڈگری سینٹی گریڈ ہے۔
ملکی وے گلیکسی اور اینڈرو میڈا
ملکی وے گلیکسی میں اربوں کھربوں ستارے اور سیارے موجود ہیں۔ 1920 سے پہلے سائنسدان یہی سمجھتے تھے کہ ملکی وے گلیکسی ہی کل کائنات ہے۔ لیکن 1924 میں ایڈون ہبل نے ایک اور اینڈرو میڈا نامی گلیکسی دریافت کر لی۔ یہ گلیکسی ہماری گلیکسی کی طرف بڑھ رہی ہے اور آج سے تقریباً چار یا پانچ ارب سال بعد یہ ہماری گلیکسی کے ساتھ ٹکرا جائے گی۔
سیاروں کے چاند اور وینس پر دن
سب سے زیادہ چاند زحل کے گرد حرکت کرتے ہیں جن کی تعداد 82 ہے۔ وینس پر سب سے لمبا دن ہوتا ہے اور زمین پر اگر 243 دن گزریں گے تو وینس پر ابھی صرف ایک ہی دن گزرے گا۔
ملکی وے گلیکسی کی تشکیل اور نئی دریافتیں
ملکی وے گلیکسی 13 ارب 60 کروڑ سال پہلے وجود میں آئی تھی۔ سائنسدان اب تک کہیں 100 ارب گلیکسیز دریافت کر چکے ہیں۔ ناسا کے ریسرچرز نے 2021 میں یہ دعویٰ کیا کہ انہوں نے ملکی وے کہکشاں کے باہر ایک اور سیارہ دریافت کیا ہے۔
چاند کا ساتھ چلنا اور کائنات کا پھیلاؤ
سفر کے دوران اکثر چاند ہمارے ساتھ ساتھ چلتا ہوا نظر آتا ہے، لیکن حقیقت میں وہ اپنی جگہ پر ہی موجود رہتا ہے۔ کائنات تیزی سے پھیلاؤ کی وجہ سے ہم سے مسلسل دور ہوتی جا رہی ہے۔
سپر کلسٹرز اور کائنات کی حد
کئی لوکل گروپس مل کر ایک بہت بڑا کلسٹر بناتے ہیں جن کو لینیا سپر گلسٹر کہا جاتا ہے۔ کائنات میں ایک ایسی حد ہے جس کے بیرونی حصے میں یہ کائنات بہت زیادہ تیزی سے پھیل رہی ہے۔