What Was The First Black Hole?

What Was The First Black Hole?

مختصر خلاصہ

یہ ویڈیو کائنات کی تاریخ کے ابتدائی بلیک ہولز کی تشکیل اور ارتقاء پر روشنی ڈالتی ہے۔ اس میں بتایا گیا ہے کہ کس طرح کارل شوارزچائلڈ نے بلیک ہولز کے وجود کی پیش گوئی کی، اور کس طرح سٹیفن ہاکنگ نے ان کے بارے میں ہماری سمجھ کو مزید وسعت دی۔ ویڈیو میں سپر میسیو بلیک ہولز کے کردار، ابتدائی کائنات میں ان کی تشکیل کے چیلنجز، اور ان کی تلاش کے لیے استعمال ہونے والے مختلف طریقوں پر بھی بحث کی گئی ہے۔

اہم نکات:

  • بلیک ہولز کی تشکیل اور ارتقاء
  • سپر میسیو بلیک ہولز کا کردار
  • سٹیفن ہاکنگ کا نظریہ اور ہاکنگ ریڈی ایشن
  • پرائمورڈیل بلیک ہولز کی تلاش کے طریقے

تعارف

یہ ویڈیو کائنات کے ایک ایسے علاقے سے شروع ہوتی ہے جہاں لاکھوں ستارے زمین کے مقابلے میں سو ملین گنا زیادہ کثافت سے موجود ہیں۔ یہاں ایک عجیب و غریب جسم ہے جو ایک وسیع روشن دائرے کی طرح دکھائی دیتا ہے جس کے مرکز میں ایک گہری سیاہ جگہ ہے۔ یہ ہماری کہکشاں کے مرکز میں موجود سپر میسیو بلیک ہول، سیجیٹیریس اے سٹار ہے۔ جیسے جیسے آپ اس کے قریب جاتے ہیں، آپ کو اس کی کشش محسوس ہوتی ہے اور آپ اس کے گرد گھومنے لگتے ہیں۔ یہاں، تیز رفتار گیس، دھول اور ملبے سے آپ کا ڈی این اے تباہ ہو جاتا ہے۔ وقت بھی بدل جاتا ہے، اور آپ کے پیارے بہت پہلے مر چکے ہوتے ہیں۔

پہلا بلیک ہول

1915 میں، کارل شوارزچائلڈ نے البرٹ آئن سٹائن کے مساوات کا حل پیش کیا جو بتاتا ہے کہ کس طرح کسی کروی شے کے گرد خلا-وقت مڑ جاتا ہے۔ اس نے یہ بھی دکھایا کہ کسی چھوٹے، کثیف ستارے کی کشش ثقل سے بچنا کتنا مشکل ہوتا ہے۔ شوارزچائلڈ نے بتایا کہ اگر کسی ستارے کو مزید چھوٹا کیا جائے تو اس کی کشش ثقل اتنی زیادہ ہو جائے گی کہ روشنی بھی اس سے نہیں بچ سکے گی۔ شوارزچائلڈ رداس اس فاصلے کو کہتے ہیں جہاں سے کوئی چیز فرار نہیں ہو سکتی۔ 1964 میں، سائنسدانوں نے آسمان میں ایک ایکس رے کا ذریعہ دریافت کیا جسے سیگنس ایکس ون کہا جاتا ہے۔ بعد میں معلوم ہوا کہ یہ ایک بلیک ہول ہے جو سورج سے 15 گنا زیادہ بڑا ہے۔ 1967 میں، جان ویلر نے ان اجرام فلکی کے لیے "بلیک ہول" کی اصطلاح تجویز کی، اور یہ نام جلد ہی مقبول ہو گیا۔

سپر میسیو

10 اپریل 2019 کو، سائنسدانوں نے پہلی بار بلیک ہول کی تصویر جاری کی۔ بلیک ہولز کی تصویر کشی کرنا مشکل ہے کیونکہ وہ سیاہ ہوتے ہیں، لیکن سائنسدانوں نے ان کے گرد موجود مادے پر ان کے اثرات کا استعمال کیا۔ ایک بہت بڑا بلیک ہول جو گیس اور دھول کی ڈسک سے گھرا ہوا ہے، ریڈیو لہروں کی صورت میں کافی تابکاری خارج کرتا ہے جسے زمین پر موجود ٹیلی سکوپ سے پکڑا جا سکتا ہے۔ سائنسدانوں نے سب سے پہلے میسیئر 87 کہکشاں کے مرکز میں موجود بلیک ہول کی تصویر کشی کی، جو زمین سے 55 ملین نوری سال دور ہے۔ اس کے بعد، انہوں نے ہماری اپنی کہکشاں، ملکی وے کے مرکز میں موجود سیجیٹیریس اے سٹار کی تصویر بھی حاصل کی۔ ان بلیک ہولز کا وزن سورج سے لاکھوں یا اربوں گنا زیادہ ہوتا ہے۔ یہ خیال کیا جاتا ہے کہ یہ بلیک ہولز کہکشاؤں کی تشکیل اور ارتقاء میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

ایٹموں سے پہلے

سٹیفن ہاکنگ نے تجویز پیش کی کہ ابتدائی کائنات میں پرائمورڈیل بلیک ہولز موجود ہو سکتے ہیں۔ یہ بلیک ہولز ستاروں کے مرنے سے نہیں بنتے، بلکہ کائنات کی پیدائش کے وقت بنتے ہیں۔ بگ بینگ کے بعد، کائنات میں توانائی کے میدان تھے جن میں کثافت کی مختلف حالتیں تھیں۔ ہاکنگ کے مطابق، ان کثیف علاقوں میں کشش ثقل کے کنویں بن گئے، اور وہ بلیک ہولز میں تبدیل ہو گئے۔ یہ بلیک ہولز بہت چھوٹے ہو سکتے ہیں، ایک پیپر کلپ کے وزن سے لے کر سورج کے وزن سے ایک لاکھ گنا زیادہ تک۔

سوئی کی تلاش

پرائمورڈیل بلیک ہولز کو تلاش کرنا مشکل ہے کیونکہ ہمیں نہیں معلوم کہ وہ کتنے بڑے ہیں اور کہاں واقع ہیں۔ ایک نظریہ یہ ہے کہ سیارہ نو، جو نظام شمسی کے بیرونی حصے میں موجود ایک فرضی سیارہ ہے، دراصل ایک پرائمورڈیل بلیک ہول ہو سکتا ہے۔ ایک اور طریقہ ہاکنگ ریڈی ایشن کی تلاش کرنا ہے، جو بلیک ہولز سے خارج ہونے والی تابکاری ہے۔ تاہم، ابھی تک ان بلیک ہولز کا کوئی ثبوت نہیں ملا ہے۔ 2015 میں، LIGO نے کشش ثقل کی لہروں کا پتہ لگایا جو دو بلیک ہولز کے ٹکرانے سے پیدا ہوئی تھیں۔ ان بلیک ہولز کا وزن سورج سے 30 گنا زیادہ تھا، جو کہ عام ستاروں کے مرنے سے بننے والے بلیک ہولز سے بڑا ہے۔ یہ دریافت پرائمورڈیل بلیک ہولز کے وجود کا ثبوت ہو سکتی ہے۔ سائنسدان جیمز ویب ٹیلی سکوپ اور LISA جیسے نئے آلات کے ذریعے ان بلیک ہولز کی تلاش جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اگر پرائمورڈیل بلیک ہولز موجود ہیں، تو وہ کائنات کے ابتدائی لمحات، ڈارک میٹر کی نوعیت، اور کہکشاؤں کے ارتقاء کے بارے میں اہم معلومات فراہم کر سکتے ہیں۔

Share

Summarize Anything ! Download Summ App

Download on the Apple Store
© 2024 Summ